اے لڑکی تو روتی ہے؟ دختر کراچی کے نام۔۔۔ - اعظم بلاگ

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Friday, July 8, 2011

اے لڑکی تو روتی ہے؟ دختر کراچی کے نام۔۔۔












اے لڑکی تو روتی ہے؟
کیوں اپنے باپ کو روتی ہے
.
وہ باپ جو سر کا سایہ تھا
جو تم سب کا سرمایہ تھا
قربان ہوا زرداروں پر
عصبیت کے دلالوں پر
.
اے لڑکی تو روتی ہے؟
کیوں اپنے باپ کو روتی ہے
.
جو باپ سراپا شفقت تھا
جو الفت کا ایک پیکر تھا
اب لوٹ کے گھر نہ آئے گا
بس تم سب کو تڑپائے گا
.
اے لڑکی تو روتی ہے؟
کیوں اپنے باپ کو روتی ہے
.
ہاں تیری یہ آہ و فغاں
چلی ہے سوئے آسماں
سارے شہر کے بام و در
انسانیت پہ نوحہ خواں
.
اے لڑکی تو روتی ہے؟
کیوں اپنے باپ کو روتی ہے
.
یہ سسکیاں، یہ ہچکیاں
کیسے سنیں صاحب صدر
سب ساتھ ہیں قاتل انہی کے
کیسے ہو انصاف ادھر؟
.
اے لڑکی تو روتی ہے؟
کیوں اپنے باپ کو روتی ہے
.
ذرداری، الطاف و اسفندیار ہیں
خون ناحق پہ سبھی تیار ہیں
ان سے ناطہ توڑ لو، لوگو سنو
ورنہ یونہی خوف و دہشت میں جیو
.
اے لڑکی تو روتی ہے؟
کیوں اپنے باپ کو روتی ہے
---وقاراعظم

16 comments:

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

ماشاء اللہ ...بہت خوب...وقار بھائی مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ اتنی عمدہ شاعری بھی کر لیتے ہیں. اللہ تعالیٰ آپکی شاعری میں مزید نکھار اور اثر پزیری عطا فرمائے.

یاسر خوامخواہ جاپانی said...

ماشاءاللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یار آپ کی شاعری کی تعریف کروں
یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان خبیثوں کو گالیاں دوں۔۔۔بد دعائیں تو خوب کر رہا ہوں ہر نماز کے بعد
جب تک یہ خبیث نابود نہیں ہوتے میں تو ان کیلئے بد دعائیں کر تا ہی رہوں گا

فکرپاکستان said...

لوگ ٹوٹ جاتے ہیں اک گھر بنانے میں
تم رحم نہیں کھاتے بستیاں جلانے میں۔

عمران اقبال said...

وقار بھائی شاعری تو بہت شاندار ہے۔۔۔ لیکن اس میں بہت سا درد چھپا ہے۔۔۔

پاکستانی قوم ہر طرف سے مسائل اور مصائب کا شکار ہے۔۔۔ سانس لینا بھی دوبھر ہو گیا ہے پاکستانیوں کے لیے۔۔۔ بیرونی حملے تو سمجھ آتے ہیں کہ دشمن ہمارا نام و نشان نہیں چھوڑنا چاہتے۔۔۔ لیکن ہمارے اپنے لوگ ہمیں ہی مارے جا رہے ہیں۔۔۔ اور ہمیں ہمارا قصور تک نہیں معلوم۔۔۔ کیا بنے گا ہمارا۔۔۔؟ کیا یہ عذابِ الہٰی نہیں۔۔۔؟

جہالستان سے جاہل اور سنکی ۔ said...

ہمدری کا اچھا اظہار کیا ہے جی ۔ ظلم کو روک سکنے والوں کو تو اپنے ظلم کی سزا پانی ہوتی ہے اس لیئے ظلم کرسکنے والوں کیلئے ہی ہمدردی کا اظہار آسان ہو جاتا ہے ۔

شاہدہ اکرم said...

کُچھ کہنے کے لِئے الفاظ ہی نہیں مِل رہے کیا کہُوں؟؟؟
اللہ تعالیٰ اِس بچی کو اور اُس کے گھر والوں کو صبر دے،،آمین

انکل ٹام said...

وقار بھائی اپنے آپ کو لیڈر کہنے والے سارے کے سارے حرامی ہیں اب دیکھیں گنجوں نے ایم کیو ایم کے ساتھ الحاق کرنے کی باتیں کی ہیں یہ سالے پیسا کھانے والے حرام خور ملک کو نہیں چلا سکتے

محمد یاسرعلی said...

وقار بھائی آپ نے جن جذبات کی ترجمانی کی ہے آج ہر سچے پاکستانی کے دل کی یہی پکا ر ہے میں نے ابھی ٹی وی پہ ایک چھوٹی سی بچی کو رو رو کے کہتے سنا کہ انکل ہم نے پانچ دن سے کچھ نہیں کھایا
یہ سب کیا ہو رہا ہے میرے پاکستان میں قاتلوں کا ہاتھ پکڑنے والا کوئی نہیں ابھی بھی انہیں کراچی کے حالات کی کوئی پرواہ نہیں صرف اپنی سیاست چمکانے کی فکر لگی ہے رات کو رحمن ملک صاحب دعوے تو بڑے بڑے کر رہے تھا مگر ابھی تک کیا ہوا ہے

علم کا متلاشی said...

زبان گنگ، لفظ خاموش، آنکھوں میں آنسو، ظلم کا راج۔ مظلوم کی بے بسی۔۔۔۔
اور کیا چاہیۓ ہمارے آہوں کو اثر پزیر ہونے تک؟؟؟؟؟

شعیب صفدر said...

وقار بھاٖئی اس لڑکی کے سوالوں اور آپ کی نظم نے میری آنکھوں کو نم کر دیا!!!
خدا رحم کرے!! ہم پر اور اس ملک پر!!
میں یہ نظم بلکہ یہ پوسٹ مکمل طور پر اپنے بلاگ اور عالمی اخبار کے بلاگ پر شیئر کر رہا ہوں امید کرتا ہوں کہ آپ کو بُرا نہین لگے گا! نہ اعتراض ہو گا.

Javed Gondal Pakcom جاوید گوندل said...

وقار بھائی!
یہ لنک اور آپکی شاعری ۔۔۔۔ خدا جانتا ہے کہ یہ بے گناہ لہو رائیگاں نہیں جائے گا۔ اگر قوم نے آنکھیں نہ کھولیں اور بے غیرت قسم کے حکمرانوں ، سیاستدانوں، اور فوجہ جنتا کی جرنیلون۔ بیوروکریٹس سے جان نہیں چھڑوائی تو ۔ ۔ ۔ پاکستان میں بہت خون بہے گا۔ ۔ ۔ ۔

اس ملک کو صومالیہ بنانے کا سودا اندرون خانہ کب ہو چکا ہے۔ موجودہ حکمران اور مشرف بخوبی جانتے ہیں کہ انہوں نے کیا کیا تسلیم کر رکھا ہے اور اندرون خانہ ہر اس قدم کے لئیے حامی بھر چکے ہیں جو پاکستان کو ایک ناکام اور منتشر ریاست بنانے کے ان بودے حکمرانوں اور سیاستدانوں سے کیا جائے گا۔

پاکستان میں بجلی اور گیس کا بحران جان بوجھ کر پیدا کیا جارہا ہے۔ تانکہ ہر قسم کی صنعت تباہ ہو۔ اور بے روزگاری میں اضافے، علم کی کمی، حد سے زیادہ تعصب ، اسلحے کی فروانی اور سیاسی قوتوں کی عدم موجودگی سے پاکستان میں آگ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ بچی اور اسطرح کے پاکستان کے لاکھوں نچوں کو جہاں درندہ صفت لوگ خاص "اہداف" حاصل کرنے کے لئیے حکومتی اداروں کے اہلکاروں کے عین ناک نیچے اسطرح قتل کر ڈالتے ہیں جیسے مقتول انسان نہ ہوئے مکھی مچھر ہوگئے ۔ اہداف جس کی نشاندہی یہ ہر قسم کی غیرت اور حمیت سے عاری لٹیرے اور قاتل سیاستدان کرتے ہیں۔ محض اپننے غلیط مفادات حاصل کرنے کے لئیے۔ مگر عوام کو بھی چاہئیے کہ انکے خلاف پرامن طریقے سے احتجاج کریں۔ جب تک انکا ناطقہ بند نہیں ہوگا۔ یہ کبھی بھی ملک و قوم کے بارے میں نہیں سوچیں گے۔ یہ ڈھٹائی کی ہر حد کو پار کر چکے ہیں۔

خدا اس بچی کے والد اور تمام مارے جانے والوں کو جنت نصیب اور انکی مغفرت کرے۔

محمدوقار اعظم said...

ڈاکٹر جواد احمد خان:: جواد بھائی شاعری کہاں جی؟ میں شاعری کے اصول و ضوابط سے آگاہ نہیں بس اس لڑکی کی فریاد سن کر جذبات کا اظہار کرڈالا ہے جی۔

یاسر خوامخواہ جاپانی:: جناب یہ خبیث بدعا پروف ہیں ان کے لیے تو میدان عمل میں نکلنا ہوگا اور ان سے براءت کا اعلان کرنا ہوگا.
فکرپاکستان:: بہت خوب صاحب، واقعی کسی گھر کو اجاڑتے ہوئے انہیں ذرا رحم نہیں آتا.

عمران اقبال:: عمران بھائی یہ یقینآ عذاب الہی کی ہی ایک قسم ہے کہ جب ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات سے منہ موڑا اور جس مقصد کے لیے یہ وطن حاصل کیا تھا اس مقصد کو پس پشت ڈالتے ہوئے ذاتی مفادات کے لیے مختلف قسم کے تعصبات کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا تو پھر ہم اپنے رب کی پکڑ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟؟؟

جہالستان سے جاہل اور سنکی:: ظالم تو ظالم ہوتا ہے جی اگر وہ ظلم نا کرے اور مظلوم سے ہمدردی کرے تو ظالم کیسا؟ خیر آپ کونسی کیٹگری میں آگے ہیں؟ ظالم یا مظلوم؟؟؟ :roll:

شاہدہ اکرم:: اللہ سے یہی دعا ہے کہ اس بچی کو اور اس جیسی تمام بچیوں کو انصاف مل جائے، صبر تو آہی جاتا ہے جی۔

انکل ٹام:: جی ہاں صحیح کہا آپ نے یہ سب اپنے مفادات کے اسیر ہیں۔ ان کی سیاست ہر طرح کے اصول و ضوابط سے مبرا ہے۔۔

محمد یاسرعلی:: یاسر بھائی اپنے بلکل صحیح کہا، سب اسی فکر میں غلطاں ہیں۔ اور رحمٰن ملک کے تو کیا کہنے۔۔۔۔

علم کا متلاشی:: جناب میں بھی اکثر ایسا ہی سوچتا ہوں، پھر خیال آتا ہے کہ کیا صرف آہوں، آنسوئوں، سسکیوں اور خاموشی سے کوئی تبدلی آسکتی ہے؟ جواب نفی میں ہی آتا ہے کہ تبدیلی یا انقلاب تو جدوجہد سے ہی آتا ہے آہوں اور سسکیوں سے نہیں۔۔۔

شعیب صفدر:: جناب اللہ ہم سب کے حال پر رحم کرے۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ میں آپ کا ممنون ہوں کہ آپ نے میری تحریر کو اس قابل سمجھا۔۔۔

جاوید گوندل:: جاوید بھائی آپ نے بالکل صحیح تجزیہ کیا ہے۔ میں آپ سے متفق ہوں۔ اللہ ان فسادات میں جانبحق ہونے والے تمام افراد کی مغفرت کرے۔۔۔

کاشف نصیر said...

تمہاری جزباتیت سے تو باخوبی واقف تھا لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ تم اتنی حساس نظم بھی کہ سکتے ہو. بحرحال تم نے ایک ایسا نوحہ لکھا ہے جو اس بدقسمت شہر اور اسکے مکینوں کی حالت زار کی بھرپور غمازی کرتا ہے. میرے کئی قریبی عزیز قصبہ کالونی اور اورنگی ٹاون میں ان حالات سے دوچار ہیں اس لئے مجھے ایسا لگتا ہے جیسے یہ میرا اپنا ہی نوحہ ہو.

کراچی کے دیگر علاقوں کے لوگ بھی پریشان ہیں لیکن قصبہ اور اورنگی کا معاملہ بلکل الگ ہے، فرصت ملی تو ان یتیم شہریوں پر اپنے بلاگ پر تفصیل سے کچھ لکھوں گا.

آخری بات
اس بچی کے آنسو پوچھنے والا کوئی ہو یا نہ ہو مگر اسکے باپ کی لاش پر سیاست کرنے والے بہت ہیں.

یاسر عمران مرزا said...

مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ نظم آپ نے لکھی ہے۔ بہت خوبصورتی سے آپ نے حالات کو شاعری میں ڈھال دیا۔ ۔۔۔۔
اللہ پاکستان پر کرم کرے اور پاکستانیوں پر اپنی رحمت نازل کرے۔

عبدالقدوس said...

خدا پاکستان پر رحم کرے

عارف محمود said...

اب رونا ہی تو اس بیچاری کا مقدر ہے.

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here