کٹ گیا وہ تیرے کوچے میں رکھا جس نے قدم - اعظم بلاگ

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Sunday, May 22, 2011

کٹ گیا وہ تیرے کوچے میں رکھا جس نے قدم

جب سے میں نے کوئٹہ کے قریب پولیس اور ایف سی کے ہاتھوں بیگناہ چیچن خواتین اور مردوں کی شہادت کی خبر سنی ہے تب سے ایک عجیب سی بے چینی میں مبتلا ہوں۔ ایک شدت پسند اخبار کے مطابق عینی شاہدوں نے دیکھا کہ خواتین زخمی ہوکر گرنے کے باوجود اپنے برقعوں کو درست کررہی تھیں اور با آواز بلند ہاتھ اٹھا کر کلمہ کا ورد کررہی تھی۔ یہ سب کچھ جاننے کے بعد تو عالم یہ ہے کہ: ایک آگ سی ہے سینے کے اندر لگی ہوئی۔

انہیں موت ایسے عالم میں آئی کہ کوئی انکی اس غریب الوطنی کی موت پر آنسو بہانے والا نہیں۔ فلک کے ستارے یقینا اس ظلم پر ماتم کناں ہونگے۔ وہ پاکباز و باپردہ خواتین جو مرنے سے پہلے بھی اپنے آپ کو غلیظ نگاہوں سے چھپانے کے جتن کررہی تھیں، اب ان کی لاشیں بے گور و کفن پڑی ہیں۔ میں جب انکے آخری لمحات کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرے لیے اپنے آنسوئوں کو قابو کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ کیا انہوں نے کبھی سوچا ہوگا کہ وہ پاکستان جو عالم اسلام کے لیے امید کی ایک کرن تھا۔ جس کا دل کشمیر سے افغانستان، فلسطین سے بوسنیا و چیچنیا تک کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا تھا اسی پاکستان میں وہ اس ملک کے قانون کے رکھوالوں کے ہاتھوں اس اذیت ناک انجام سے دوچار ہونگے؟ آخری لمحات میں انھوں نے اپنے رب سے کیا کیا راز و نیاز، کیا کیا شکوے شکایت کی ہونگی؟

میں پچھلے کئی دنوں سے مختلف خبارات و رسائل میں اور الیکڑانک میڈیا میں ان نام نہاد حقوق نسواں کے علمبرداروں کا کوئی بیان ڈھونڈھنے کی کوشش کررہا ہوں جنہوں نے مختاراں مائی کو تو کروڑوں ڈالر کا مالک بنادیا جو اب صحیح انداز سے زندگی کے مزے لوٹ رہی ہے لیکن ان معاملات پر بولنے کے انہیں اپنے آقائوں سے احکامات نہیں ملے۔ ایسے میں ڈاکٹر فیاض عالم کا تبصرہ بالکل حسب حال ہے کہ:
ہمارے لوگ کس قدر احمق، بیوقوف اور بھولے ہیں، چیچن خواتین کے بیگناہ مارے جانے پر اظہار افسوس کررہے ہیں، شاید کچھ لوگ احتجاج بھی کریں۔ ان احمقوں کو پتہ ہی نہیں کہ پاکستان میں "انسانی حقوق" صرف گھر سے کسی آشنا کے ساتھ فرار ہونے والی خواتین کے ہوتے ہیں۔ جان صرف انہی خواتین کی محترم ہے جو اسلامی شعائر کا مذاق اڑانا جانتی ہوں۔

ابھی کچھ دنوں پہلے ایف سی کے تربیتی مرکز پر ہونے والے حملے میں 90 سے زائد جوانوں کے جانبحق ہونے کے بعد یار لوگ ہم سے کہتے تھے کہ اس حملے کی مذمت کب کروگے؟ ہائیں، کیسی مذمت؟ کیا یہ جانتے نہیں تھے کہ یہ جس جنگ کا ایندھن بننے جارہے ہیں اس میں ایسے ہی حالات سے انہیں سابقہ پیش آئے گا؟ یہ حق و باطل کی اس جنگ میں جو فلسطین، عراق اور افغانستان کے کوہساروں اور خود پاکستان میں لڑی جارہی ہے، طاغوت کے اتحادی ہیں۔ پھر جنگ میں تو مذمت صرف غیر فوجی نقصانات کی ہی کی جاتی ہے اس کے باوجود شدت پسند ہر فورم پر انکا نوحہ پڑھنے سے باز نہیں آئے۔ وہ انہیں خراج عقیدت پیش کرتے رہے جنہوں نے اب تک کسی جنگ میں کوئی گولی نہیں چلائی تھی، ہاں اس جنگ کا ایندھن بننے کے لیے تربیت ضرور مکمل کرلی تھی۔ جو تحریک طالبان پاکستان کو طاغوت کا ایجنٹ سمجھتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف اس نام نہاد جنگ کا مقصد محض طاغوت کے استعماری عزائم کو مضبوط کرنا اور پاکستان کی بربادی کے سوا کچھ نہیں۔ جو افواج پاکستان سے کہتے نہیں تھکتے کہ وہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا قلاوہ اپنی گردن سے اتار پھنکے۔

ڈاکٹر فیاض عالم کے تبصرے کی رو سے میں بھی ان احمق، بیوقوف اور بھولے لوگوں میں سے ایک ہوں جنہیں اس بدقسمت چیچن خاندان کا غم کھائے جارہا ہے۔ ہربار اس خاتون کی تصویر سامنے آجاتی ہے جو اپنے اندر ایک نئی زندگی کو چھپائے اپنے رب سے جاملی۔ سانحے کے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ تو ویسے ہی عبث ہے:
وہی رہبر، وہی قاتل، وہی منصف ٹھہرے

اقرابا میرے کریں خون کا دعویٰ کس پر

مختلف حیلے بہانوں سے میں اس واقعے کی یادوں سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ دیکھیے کب کامیابی ملتی ہے تاکہ زندگی پھر سے ہنسی خوشی گذر سکے کسی نئے سانحے کے رونما ہونے تک۔۔۔
کٹ گیا وہ تیرے کوچے میں رکھا جس نے قدم

اس طرح کی بھی کہیں راہزنی ہوتی ہے

9 comments:

ضیاءالحسں خان said...

میں تو اسی لئے اس خبر کو پڑھ ہی نہیں رہا تھا کہ اتنی ہمت ہی نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تم بھی عجیب ہو وقار اعظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کوئی پیر صیب لندن والے کی رشتہ دار تھوڑی تھیں جو کوئی روشن خیال ان پر کچھ لکھتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نہ ہی اس میں کوئی چسکا ہے جس کے جواب میں ہی کچھ لکھ دیا جاتا

یاسر خوامخواہ جاپانی said...

اللہ ان بیگناہوں کو اپنے پاس سکون عطا فرمائے۔

افتخار اجمل بھوپال said...

بے شک ہم اللہ کی ملکيت ہيں اور اللہ کے پاس ہی لوٹ جانا ہے

کاش يہ حقيقت ان نام نہاد روشن خيال عقل کے اندھوں کو سمجھ آجائے

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین said...

حقیقی دہشت گرد بزدل و بے غیرت مشرف اور اسکا نام نہاد روشن خیال طائفہ ہے۔

کاشف نصیر said...

اللہ بے گناہوں کے خون ناحق کا حساب لے.

سعد said...

آمین۔

شازل said...

یقینا اس بات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے لیکن اس کا مداوا کیا جاسکتا ہے ان اہل کاروں کے خلاف کاروائی کرکے سلگتے دل ٹھنڈے ہوسکتےہیں. لیکن ایسا ہوگا نہیں.
جہاں تک طالبان پر آپ نے بات کی ہے وہ ایک الگ بحث ہے اب اس بات کی کوئی گنجائش نہیں کہ ہر طرف ظالموں نے ہمارے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے ان ظالموں سے سختی سے پیش آنا ہوگا

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

کہاں تک بات کریں اور کس کس کی بات کریں....یہاں تہ عالم یہ ہے کہ ایک پتھر بھی اٹھاؤ تو ظلم اور ناانصافی کی داستان سننے کو مل جاتی ہے. کس کس کا ماتم کیا جائے؟ کس کس کو گالیاں دی جائیں. یہاں تو نافرمانی، ذلت اور پشیمانی کے سوا کوئی اور بات ہی نہیں...

عمران اقبال said...

وقار بھائی... ابھی ابھی پہلی دفعہ ویڈیو دیکھی ان مظلوم انسانوں کی... کلیجہ منہ میں آ گیا... اللہ انہیں بخشے اور گناہ گاروں کو کیفر کردار تک پہنچائے... آمین...
بہت افسوس ہو رہا ہے... ہم مظلوم نہیں رہے... ہم بھی ظالموں میں شامل ہو گئے...

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here