ففٹی ففٹی - اعظم بلاگ

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Monday, February 21, 2011

ففٹی ففٹی

لفظ ففٹی ففٹی یوں تو انگلش کا لفظ ہے لیکن اردو میں بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔  بلکہ اب تو اس نے محاورے کی ہیت اختیار کرلی ہے۔ کسی بھی کام کے ہونے یا نہ ہونے کا امکان اگر برابر ہو تو یار لوگ کہتے ہیں چانس ففٹی ففٹی ہے۔ اس لفظ کا اطلاق صرف کاموں یا ارادوں تک ہی محدود نہیں ہے۔ لوگوں کی شخصیتیں بھی ففٹی ففٹی ہوتی ہیں۔ نہ ادھر کے نہ اُدھر کے۔ اکثر لوگ انہیں آدھا تیتر آدھا بٹیر بھی کہتے ہیں۔نماز روزہ بھی خوب کرتے ہیں اور مے خانےکی طرف بھی للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہیں۔  اخلاقی اقداروں کا پرچار بھی خوب کرتے ہیں لیکن اخلاق باختہ لوگوں کو آئیڈیل بنانے سے نہیں چوکتےاور اس شعر کی عملی تصویر ہیں کہ:
ایماں مجھے روکے ہے تو کھینچے ہے مجھے کفر

کعبہ میرے پیچھے ہے کلیسا میرے آگے

نہ جانے کیوں مجھے اس لفظ کا ذکر سنتے ہیں ہیجڑے یاد آجاتے ہیں۔  وہ بھی نہ ادھر کے ہوتے ہیں نہ اُدھر کے، ہمارے اکثر سیاستدان بھی ففٹی ففٹی کے خواہ مخواہ بن جانے والے محاورے پر پورا اترتے ہیں۔ کسی زمانے میں پی ٹی وی سے ایک مشہور پروگرام اسی نام سے آیا کرتا تھا۔  اب آپ اس سے یہ نہ سمجھنے لگیں کہ ہم بھی اس پروگرام کے جتنے پرانے ہیں۔

ہمارے محلے میں ایک صاحب ہیں۔ سارا محلہ انہیں ماما کہتا ہے۔ میں یہاں بتاتا چلوں کہ ماما سے کوئی مام یا ممی نہ سمجھ بیٹھے۔ ماما دراصل ماموں سے نکلا ہے۔ نام ہے انکا شیر علی۔ سارا محلہ انہیں شیرعلی ماما کہتا ہے۔ حتی کہ بڑی بوڑھی خواتین بھی انہیں ماما کہہ کر پکارتی ہیں۔ کچھ دنوں پہلے کا ذکر ہے کہ ہم اپنے محلے میں کچھ دوستوں کے ساتھ گپ شپ کررہے تھے کہ اچانک ماما ہمیں ہنڈا ففٹی موٹر سائیکل پر آتے دیکھائی دیئے۔ اس سے پہلے ان کے پاس ایک عدد بائے سائیکل ہوا کرتی تھی جسے وہ بہت عزیز رکھا کرتے تھے۔ اس اچانک سے ہونی والی تبدیلی پر ہمارے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ہم سب انہیں ہی دیکھے جارہے تھے کہ ماما نے قریب پہنچ کر ففٹی روکی۔ ہمارے تیور دیکھ کرہی وہ سمجھ گئے کہ اب ہم اس کھٹارا کی شان میں گستاخی کرنے والے ہیں۔  فورا گرجدار آواز میں ہم سب سے مخاطب ہوکر کہنے لگے: خبردار جو کسی نے ہماری  موٹر سائیکل کو کچھ کہا۔ یہ بہت عظیم سواری ہے۔ بڑے بڑے لوگوں نے اسی برانڈ کو اپنی سواری کے لیے منتخب کیاہے اور اب ہمارا مستقبل بہت روشن ہے۔ سب حیرانگی کے عالم میں کبھی ففٹی کو دیکھتے اور کبھی ماما کو۔ بلاخر ہمت کرکے پوچھا کہ حضور یہ سانحہ کیونکر رونما ہوگا؟ جھٹ سے گرجدار آواز میں کہا :
تم لوگ جانتے نہیں ہو؟ قائد تحریک بھی ففٹی پر سفر کیا کرتے تھے۔ اور اب لندن میں ہیں۔

اتنا سنتے ہی سب ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے، ایک منچلے نے آواز لگائی روشن مستقبل تو رہنما کا ہوتا ہے اور رہنما کو تو منزل مل گئی، ہم کو منزل نہیں رہنما چاہیے۔  ماما نے فورا کہا، ہم کو اپنی کیٹگری میں شامل مت کرو۔۔ ہم نے فورا طرح لگائی،
وہ قائد تحریک تھے اور یہ مستقبل کے بابائے تحریک ہیں۔۔۔

ماما اس لقب کے ملنے پر خاصے خوش ہوئے اور دل ہی دل میں مستقبل کی پیش بندی کرتے ہوئے گھر میں گھس گئے۔ ہم لفظ ففٹی کے بارے میں سوچنے لگے کہ قائد تحریک ففٹی ففٹی کرتے ایج وئر ، لندن پہنچ گئے۔ قائد تحریک کے لندن سیکریٹریٹ کا ایڈریس: پہلی منزل مڈل سیکس، 45-29 ہائی اسٹریٹ میں مڈل سیکس کو پڑھتے ہوئے لبوں پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ ذہن میں لفظ گونجنے لگا، ففٹی ففٹی۔۔۔

10 comments:

جہالستان سے جاہل اور سنکی ۔ said...

ہم کو منزل نہیں رہنما چاہیے کا نعرہ تو رہنما کو مسیحا سے ہیرو بنانے والے ہی لگایا کرتے ہیں ۔ رہنما کو منزل نہ ملی ہو تو اسکو رہنما ماننا بھی کس نے ہوا کرتا ہے جی ۔ ہسٹری میں بہرحال ایسوں کو بھی رہنما اور مسیحا مانا گیا اور پھر ہیرو کا سٹیٹس دیا گیا جنہیں منزل نہیں بھی ملی ۔
جنہیں منزل ملی ان میں سے کچھ رہنماؤں نے اپنی زندگی میں ہی اپنے آپ کو مسیحا سے ہیرو بن کے دکھایا ۔ اور جن رہنماؤں نے ایسا نہیں کیا انہیں انکے مرنے کے بعد اسی نعرے کے زور پر مسیحا سے ہیرو بنا دیا گیا ۔ بہتر نہیں کے رہنما اپنی زندگی میں ہی مسیحا سے ہیرو بن جائے ؟

یاسر خوامخواہ جاپانی said...

مولوی۔۔۔۔جس وچکارلے بندے کا آپ نےیہ قصیدہ لکھا ہے۔
کچھ یہ تحریر بھی وچکارلی وچکارلی ہے۔
ویسے وچکارلا بندہ خود پسند بھی بہت ہوتا ہے۔
ہمارے قائد تحریک ففٹی پر بیٹھ کر ہی لندن سے آئیں گے۔۔۔پھٹ پھٹ کرتے۔پھر پھر پھٹ پھٹ کرتا انقلاب پھٹ پھٹ کرکے پھڑ پھڑائے گا۔

جہالستان سے جاہل اور سنکی ۔ said...

بلاگ پر وزٹ اور تبصرے کا بہت شکریہ ۔
آپکے تبصرے سے بس معمولی سا ہی اختلاف ہے ۔
ہیرو کیلئے پہلے مسیحا بننا قطعا ضروری نہیں اور نہ ہی ایون ایگزسٹ کرنا ۔ ہیرو کی انوویٹیو ہیروئکس اور مسیحائي کا بس ٹچ ہونا چاہیئے ۔
شعر تو جناب آپ نے کمال کا چوز کیا ہے جی ۔

افروز حسین said...

:lol: :lol: :lol:
تحریر اچھی ہے نہ بری، بس ففٹی ففٹی ہے. :mrgreen:

ڈاکٹر جواد احمد خان said...

خبردار جو قائد تحریک کے خلاف کچھ کہا تو .....ارے آپ لوگوں کو کیا پتا کے کتنا عظیم لیڈر اس مظلوم اور معصوم قوم کو ملا ہے...میں چیلنج دیتا ہوں پورے پاکستان کو کہ کوئی ایک لیڈر لا کر بتا دیں. ارے لیڈر چھوڑئیے ایک آدمی ایسا لا کر دکھا دیں جو قائد تحریک کی طرح تقریر کر سکے ....ایک آدمی بھی نہیں پورے پاکستان میں ..اور پاکستان میں ہی کیا کہیں نہیں ..
جو تقریر کرتا ہے تو یوں لگتا ہے کہ رانڈ بیوہ بین کر رہی ہو ...
وقار بھائی...کہیں آپ قائد تحریک کو انکی تقریروں اور لندن میں قیام کی وجہ سے تو ففٹی ففٹی نہیں کہ رہے ؟؟؟

یاسر خوامخواہ جاپانی said...

ڈاکٹر صاحب آپ نے تو خبردار کرتے کرتے کباڑا کردیا تحریک قائد کا :mrgreen:

جاویداقبال said...

آپ نےخوب محاورےکااستعمال کیاقائدتحریک ، بابائےتحریک، بہت خوب، اورقائدتحریک کی توآپ نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

با برخا ن سواتی said...

جناب وقار صاحب، کہیں اس مضمو ن میں ما ما آپ خود تو نہیں، ویسے آپ نے سو کا لڈ قائد کا فیفٹی خو ب اجا گر کیا.

انکل ٹام said...

مجھے ففٹی ففٹی سے ایک لطیفہ یاد آگیا ۔
ایک دفعہ ایک خاں صاحب اور ایک پاپا(پاپے سکھوں کی ایک نسل ہوتی ہے ) جا رہے تھے راستے میں انکو ہزار روپے کا نوٹ ملا ۔ پاپے نے کہا کہ خاں صاب اسکا کیا کرنا ہے ۔ خاں صاحب نے کہا خوچہ چلو ففٹی ففٹی کر لیتا ہے ، پاپے نے خاں صاحب کی طرف دیکھا اور پوچھا کہ خاں صاحب پھر باقی نو سو کا کیا کریں گے ؟؟؟

ایم اے راجپوت said...

ففٹی ففٹی والا معاملہ بہت اچھا سمجھایا ہے مثالیں دے دے کر :mrgreen:

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here