فوجی آپریشن سے متاثرہ افراد کی سندھ آمد - اعظم بلاگ

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Friday, May 22, 2009

فوجی آپریشن سے متاثرہ افراد کی سندھ آمد

سوات اور مالاکنڈ کے متاثرین کو سندھ میں نہیں آنے دینگے۔ متاثرین کے آنے سے سندھی اقلیت میں بدل جائینگے۔ بشیر قریشی، جئے سندھ قومی محاذ۔ سندھ میں داخل ہونے والے متاثرین سوات اور مالاکنڈ کی رجسٹریشن کی جائے اور ان کو کیمپوں تک محدود رکھاجائے بصورت دیگر ان متاثرین کو صوبہ سرحد تک محدود رکھنے کا مطالنہ کرینگے، فاروق ستار ۔ متحدہ قومی موومنٹ۔ یہ چند بیانات ہیں جو دو مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی طرف سے جاری ہوئے ہیں اور اسی سلسلے میں ان دونوں جماعتوں نے آج کے دن یعنی 23مئی کو ایک پرتشدد ہڑتال کی کال دی جس کی وجہ سے کراچی میں کئی لوگ جابحق ہوچکے ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں میں درجنوں گاڑیاں نزرآتش کردی گئی ہیں۔

کیا واقعی سوات سے چند ہزار متاثرین کے آنے سے سندھی اقلیت میں بدل جائینگے، امن و امان کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔ اگر آپ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر ان سوالوں کا جواب تلاش کریں تو جواب یقینا نفی میں ہوگا۔ سوات اور مالاکنڈ میں امریکی ایما پر ہونے والے آپریشن کے نتیجے میں بے گھر ہونے اولے افراد نقل مکا نی کر رہے ہیں ہجرت نہیں اور حالات کے معمول پرآتے ہے یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس جائینگے۔

اگر آپ ٹی وی کے سامنے ہی بیٹھ کر ان متاثرین کی بپتا سنیں تو دل درد سے بوجھل ہوجا تا ہے اور آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں لیکن یہ کیسے لوگ ہیں کے مصیبت کی اس گھڑی میں بھی بجائے ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کے ان کی مصیبتوں کو مذید بڑھا رہے ہیں۔ کیا سوات اور مالاکنڈ کے رہنے والے پاکستانی نہیں ہیں، کیا کسی پاکستانی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مملکت پاکستان کے کسی بھی ھصے میں رہائش اختیار کرے۔

ان متاثرین کے سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ کا منافقانہ کردار ایک بار پھر عیاں ہوگیا ہے جوکہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام والے مقولے کے مصداق ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ جو خود کو اردو بولنے والوں کا نمائندہ کہتی رہی ہے، اُن لاکھوں ماکستانی محسورین کے مسئلے کوکبھی کسی مناسب فورم پر نہیں اٹھایا جو کہ سابقہ مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) میں کیمپوںمیں نہایت کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور جن کی کئی نسلیں اس المیے کی نظر ہوچکی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر کبھی ان محصورین کو پاکستان لانےکی کوشش کی گئی تو متحدہ وقومی موومنٹ اس کی بھی مخالفت کرے گی۔

قوم مصیبت کی اس گھڑی میں یقینا ان متا ثرین کے ساتھ ہے اور ہر طرح سے ان کی امداد کے لئے تیار بھی۔ شہر کے گلی کوچوں میں مختلف تنظیموں کی طرف سے لگائے گئے ریلیف کیمپس اسی جذبے کی عکاس ہیں جہاں سے روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے اور اشیاء خوردونوش جمع ہورہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ قوم کو ایسے افراد اور تنظیموں کی مذمت کرنی ہوگی جو اپنے بیرونی آقاوں کے اشارے پر ملک میں مسائل کھڑے کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ متاثرین سوات اور مالاکنڈ کی کراچی آمد کا مسئلہ اس کی تازہ مثال ہے۔ خود پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی بھی بلاخر بول پڑے کہ کچھ لوگ متاثرین کی کراچی آمد کے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔

1 comment:

safder said...

good boy jeenday raho!

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here