آزادی کا قتل عام - اعظم بلاگ

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Tuesday, June 1, 2010

آزادی کا قتل عام

freedom flotilla

محصورین غزہ کے لیے امداد لے جانے والے 6 بحری جہازوں پر مشتمل قافلہ "آزادی" پیر31 مئی کی صبح غزہ سے تقریبا 65 کلومیٹر دور تھا کہ صیہونی بحری قزاقوں نے اس قافلہ آزادی پر حملہ کردیا۔ جس کے نتیجے میں 19 سے زائد شرکاء قافلہ جاں بحق ہوگئے اور میں اس بارے میں سوچ رہا ہوں کہ اسے کیا نام دیا جائے؟ فریڈم فلوٹیلا پر قتل عام، امیدوں کا قتل عام یا آزادی کا قتل عام۔ واقعی یہ آزادی ہی کا تو قتل عام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

فلسطینی آئینی حکومت کے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے پیر31 مئی کے دن کو فلسطینی قوم کے لیے ’’ یوم آزادی‘‘ قرار دے دیا ہے، انہوں نے تمام عالمی اور مقامی جماعتوں سے قافلے کی مدد کی اپیل کی اور کہا کہ مسائل کا حل غزہ کے محاصریے کے خاتمے میں پوشیدہ ہے۔

ھنیہ نے کل ایک حکومتی اجلاس کے بعد ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے محاصرے میں شامل تمام جماعتوں سے اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات قطع کرنے کی اپیل کی، انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں احتجاجی مظاہرے منظم کرنے کی اپیل بھی کی۔ فلسطنی وزیراعظم نے پیر کے دن کو ’’ آزادی کا دن‘‘ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ
قافلے پر صیہوی فوجیوں کی جانب سے علی الصبح بحر متوسط میں بدترین جارحیت کی گئی ہے۔ ھنیہ نے کہا کہ مرنے والے شرکاء قافلہ فلسطینی قوم کےشہداء کہلائیں گے۔ حکومت نے قافلے میں شامل تمام شرکاء کو عزت کی نشانی اور ’’ غزہ کا محاصرہ توڑنے کی علامت‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قافلے کی بے مثال جرت اور بہادری فلسطینی قوم کے دلوں  میں ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گی۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ عرب اور اسلامی دینا کو محاصرہ ختم کرنے اور رفح پھاٹک کھلوانے کے لیے فوری اور جراتمندانہ اقدامات  اٹھانا ہونگے۔ امت مسلمہ کی جانب سے ہماری حمایت کرنے والوں کی بھرپور مدد کرتے ہوئے قابض یہودیوں کو مزید تباہی پھیلانے سے روکنا از حد ضروری ہے۔ انہوں نے عرب لیگ سے کہا کے کانفرنسوں اور قراردادوں کا وقت ختم ہو گیا ہے اب عملی طور پر اسرائیل کی جانب سے محاصرے اور گھروں کے انہدام کو روکنے کا وقت آ گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی کچھ خبریں آنی شروع ہوئیں۔ ترکی نے تل ابیب میں اپنے سفیر کو واپس بلا لیا، الجزائر میں قافلہ آزادی پر صہیونی جارحیت کے خلاف مظاہرے شروع۔ ترکی، یونان، سپین، سویڈن، مصر اور اردن میں موجود اسرائیلی سفیروں کو طلب کر لیا گیا۔ موریطانیہ میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر سے مصری سفارت خانے تک مارچ۔ شام کے صدر بشارالاسد نے کہا کہ صہیونی جارحیت نے انسانی زندگی حلال کر دی۔ اس سب کے ساتھ ایک اور اہم خبر بھی ہےاور وہ یہ کہ پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے قافلہ آزادی پر حملے کی مذمت۔

پھر میں اسماعیل ھنیہ کے مطالبات کے بارے میں  سوچنے لگا کہ عالم اسلام اور عالم عرب کیا واقعی جراتمندانہ اقدامات کرنے کی اہل ہے؟ عالم اسلام میں ایسے کتنے ہی ملک ہیں جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات موجود ہیں۔ ان میں سے کتنے اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کرینگے؟ ان میں سے کتنے اسرائیل کے ساتھ تجارتی روابط کے خاتمے کا اعلان کرینگے؟ عالم اسلام میں سے کتنے ممالک عالمی دہشت گرد امریکہ سےیہ مطالبہ کرینگے کہ وہ اپنی لے پالک ناجائز اولاد کو لگام دے۔ پھر میں یہ سوچنے لگا کہ شاید یہ سب کچھ ناممکنات میں سے ہے۔ عالم اسلام پر مسلط حکمران ٹولہ امریکہ اور یورپ کیا چاکری اسی لیے کرتا ہے کہ اپنے اقتدار کو دوام بخش سکے۔

قافلہ آزادی کے شہدا ظلم و جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت ہیں۔ وہ اہل غزہ کے لیے امید کا استعارہ ہیں۔ ان کی یہ قربانی یقینا رائیگاں نہیں جائے گی۔ ایسے قافلے تو اب مزید آئیں گے۔ عبدالغفار عزیز نے حماس کے رہنما خالد المشعل سے ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھوں نے کہا کہ
فلسطینی قوم صیہونیوں کے جبر میں زندہ ہے، ہماری سرزمین ان کے قبضے میں ہے، ہم ان کی معاشی ناکہ بندی کا شکار ہیں اور حقیقت یہی ہے کہ ہم دنیا کی سب سے بڑی جیل کے قیدی ہیں۔ لیکن ہم مایوس نہیں ہیں۔ آپ تو یہ جانتے ہونگے کہ قیدیوں کے لئے سب سے بڑی سوغات احباب کے پیغیامات ہی ہوتے ہیں۔ ہمارے دل خوشی سے سرشار ہوجاتے ہیں اور نئے عزم کے ساتھ صیہونیوں کا مقابلہ کرنی کی تمنا دل میں جاگ اٹھتی ہے جب ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ کسی اسلامی ملک خاص کر پاکستان کے مسلمان ہم پر ہونے والے ظلم و جبر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

پھر میں سوچنے لگتا ہوں کہ کہیں ہم نے بھی ارباب جفا پیشہ کا مسلک تو اختیار نہیں کرلیا؟
پیغام نہ پہنچے کوئی ارباب جنوں تک

خوشبو کو گرفتار کرو موسم گُل ہے

3 comments:

پھپھے کٹنی said...

آج پھر کشتی ميں چار فلسطينی ما ڈالے ، کر لو کسی نے جو کرنا ہے

سعد said...

سنا ہے ایران بھی امدادی جہاز بھیجنے والا ہے وہاں؟

وقاراعظم said...

جی ہاں ایران ایک امدادی قافلہ فلسطین بھیج رہا ہے، تفصیل یہاں ہے:۔
http://english.farsnews.com/newstext.php?nn=8904011355
اس کے ساتھ ہی لبنان بھی ایک امدادی جہاز بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے:۔
http://www.presstv.ir/detail.aspx?id=131544&sectionid=351020203
ان تمام خبروں کے ساتھ ہی اسرائیل میں کھلبلی مچ گئی ہے:۔
http://www.jpost.com/IranianThreat/News/Article.aspx?id=179195

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here