چوراہے کے دائیں جانب
کونے پر سنسان گلی کے
کچرا کنڈی دیکھ رہے ہو
اس کے پاس لہو میں لتھڑی
خاک آلودہ، بکھری بکھری
غیر یا اپنا، کون ہے جانیں
آئو دیکھیں اور پہچانیں
نقش مٹا ڈالی گولی نے
رنگت خون میں ڈوب گئی ہے
جیب ٹٹولو، کیا رکھا ہے؟
یہ دو خون سے تر گجرے ہیں
دس دس کے دو نوٹ رکھے ہیں
ہاتھ جو نیچے دبا ہوا ہے
اس کی سخت گرفت میں کیا ہے؟
شاید ہے اسکول کا بستہ
جیب سے یہ کیا جھانک رہا ہے؟
اک پرچہ ہے، خط ہے شاید
ٹوٹی پھوٹی سی اردو میں
رنگ برنگی پینسلوں کے
سب رنگوں سے لکھا ہوا ہے۔۔۔
آج جو بھولے بستہ میرا
کُٹی ہوجائونگی تم سے
ٹافی اور بسکٹ بھی لانا
پیارے ابّو، جلدی آنا۔۔۔۔
ماخذ: ام البنین کا بلاگ
15 comments:
خوامخواہ دل اداس کر دیا.یہ بارہ سنگھے کو پڑھا دو.
نہیں تو گھول کے پلا دو.
ویسے تو یہ نظم خود کش بمباروں کا شکار ہونے والون کے لیئے لکھی گئی تھی مگر ہر مقتول کا نوحہ ہے یہ!
اگر کوئی میرے دل کی پوچھے تو دل کرتا ہے کہ کراچی میں اب کے کوئی ایسا آپریشن کلین اپ ہو جس میں پنجابی دہشت گرد پٹھان دہشتگرد سندھی دہشت گرد بلوچی دہشتگرد اور اردواسپیکنگ دہشت گرد سب ملیا میٹ ہوجائیں،اورکراچی کیا پورے پاکستان مین سکون اتر آئے!
میرے اور میرے گھر والوں کی انکھیں جس طرح حیدر رضا کے لیئے نم ہیں اسی طرح میاں افتخار حسین کاعزم اور حوصلے سے منور چہرہ دیکھ کر بھی نم ہوجاتی ہیں اور صفوت غیور تو جب جب ٹی وی پرنظرآتے ہیں خون رلا کر ہی جاتے ہیں،
یا اللہ میرے ملک کو انسان کے بھیس میں چھپے شیطانوں سے نجات عطا فرما آمین یا رب العالمین
عبد اللہ بھائی یہ ہوئی نا بات.
آمین ثم آمین
سچ بات یہ ہے کہ میاں افتخار حسین کے جوان بیٹے کی موت پر میرا دل بھی اداس ہے لیکن صفوت غیور صاحب اللہ انکی مغفرت فرمائے مشکوک آدمی تھے کہ 1200 ایف سی والوں کے بے روزگار کیا، گورنر اور شیر پاو کی رشتہ داری کی بدولت گریڈ 17 سے 19 تک پہنچ گئے. بہرحال وہ بہت اچھے بھی ہوں لیکن وہ لڑ رہے تھے اور لڑائی میں تو ایسا ہوتا ہے!
اللہ ہم سب پر رحم کرے
ہیں بڑے تلخ مرے ملک کے حالات مگر
میں وہ مٹی ہوں جو سونے کو اگل سکتی ہے
بس بدل ڈالو چلن اپنے جنوں کا لوگو!!
اک اسی بات پہ تقدیر بدل سکتی ہے.
بس جی ہمارا دل اداس تھا، سوچا کہ اوروں کو بھی اداس کریں. ویسے آپ کی خواہش پوری ہوگئی ہوگی اب تک....
عبداللہ، یار آج تو تم نے بڑی عقل مندی کی بات کی ہے. اللہ تمہاری دعائوں کو قبول کرے. آمین....
فرحان: ملکی حالات کی مناسبت سے بہت زبردست قطعہ ہے. واقعی اپنے چلن کو بدل ڈالنے کی دیر ہے. دلوں میں بسے نفرت اور بغض و عناد کو محبت میں بدل ڈالنے کی دیر ہے.
ان کے تیور بھی نہ بگرے بات بھی اپنی بنی
حال ہم کہتے رہے وہ داستاں سمجھے گئے
اب بھی وقت ہے کہ ہم بدل جائیں
اچھی نظم ہے!
نغمہ سحر صاحبہ، تُسی وی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نئی دیندے او، ہیں جی.
:D
Sir, Tussi Punjabi bid comes
آپ کا بلاگ تو کافی شاندار ہے........جناب
Post a Comment