مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ - اعظم بلاگ

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Wednesday, December 16, 2009

مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

آج صبح سے ہی دل بہت اداس تھا۔ ایک عجیب سی بے چینی طبعیت میں تھی۔ ہر طرف ماحول میں یاسیت وی رچی بسی محسوس ہورہی ہے، کیوں، آج ایسا کیا ہے، آج 16 دسمبر ہے۔ اسلامیان پاکستان کے لئے ایک سیاہ دن جب آج سے 38 سال پہلے میرا پیارا وطن پاکستان دولخت ہوگیا۔ جب تاریخ میں پہلی بار 90000 مسلمان سپاہ نے ہندئوں کے آگے ہتھیار ڈال دئے۔ وہی 16 دسمبر جب حب الوطنی جرم قرار دے دی گئی اور سرزمین بنگال کےسپوتوں، البدر کے پاکباز جوانوں کو پاکستان سے محبت کے جرم میں شہید کیا گیا۔ جب بنگالی قوم پرستی کے عفریت پر لاکھوں غیر بنگالی پاکستانیوں کی بھینٹ چڑھائی گئی۔





سقوط ڈھاکہ کا سانحہ یوں ہی اچانک سے وقوع پذیر نہیں ہوگیا۔ بدترین استحصال، سنگین علطیوں اور شرمناک شازشوں کا سفر تو پاکستان بننے کے بعد ہی شروع ہوگیا لیکن اس میں شدت پہلے مارشل لاء کے بعد آئی۔ ملک کے مغربی حصے کے ساتھ سوتیلا پن کا سا سلوک کیا گیا۔ ہر شعبہ ذندگی میں مغربی پاکستانیوں کو اولیت دی گئی اور مشرقی پاکستان کے حصے میں صرف بھوک بدحالی اور غربت ہی آئی۔ آیا تو مغربی حصے کے عوام کے ہاتھ بھی کچھ نہیں لیکن ملک پر قابض حکمرانوں کی جھولیاں ضرور بھر گئیں اور جب کبھی احتساب کا آوازہ بلند ہوتا تو این۔آر-اہ کے ذریعے تازہ دم ہوکر اس تاتواں قوم کے کاندھو پر سوار ہوجاے۔

آج 38 سالوں بعد اس دن کی یادوں کی کسک دل میں محسوس ہوتی ہے۔ آج بھی وطن عزیز کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ہے۔ بلوچستان احساس محرومی کی آگ میں جل رہاہے۔ دہشت گردی اور بم دھماکے روز کا معمول بن گئے ہیں اور ملک پر قابض این۔آر۔او زدہ ٹولہ چین کی بانسری بجارہاہے اور اپنے اقتدار کو مضبوط کر نے کے لئے امریکہ کے آگے سجدہ ریز ہےاورملک میں امریکیوں کی بڑھتی ہوئی پراسرارسرگرمیوں اور ڈرون حملوں پر چپ سادھی ہوئی ہے۔

اس شدید حبس اور گھٹن کے موحول میں جب ہر طرف ایک مایوسی سی طاری ہے، این۔آر۔اہ کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔ 16 دسمبر 1971 کو سقوط ڈھاکہ کا سانحہ ہوا تھا اور آج 16 دسمبر 2009 کو سقوط این۔آر۔او کی خوشخبری اس قوم کو ملی ہے۔ یہ اس بات کا اعلان ہے کہ قومی دولت لوٹنے والوں کو حساب دینا ہوگا۔ یہ اس حقیقت کا اظہار ہے کہ خدا خلوس دل، نیک نیتی اور ثابت قدمی سے کی جانے والی جدوجہد کو رائیگاں نہیں جانے دیتا۔ یہ اس تحریک کا ثمر ہے جو ڈیڑھ سال سے زائدعرصے تک آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے چالائی گئی اور اس دوران موسم کی سختیاں اور ہر طرح کا ریاستی جبر و تشدد ان کی راہ کھوٹی نہیں کر سکا۔ پاکستان کو ایک آزاد و خودمختار اسلامی و فلاحی ریا ست بنانے کی طرف صیحیح سمت میں لیا گیا ایک قدم ہے۔ انشا اللہ وہ وقت دور نہیں جب کسی چور اور لٹرے کو اس ملک میں جائے پناہ نہیں ملے گی۔
کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

1 comment:

فہد احمد کیہر said...

ماشاء اللہ آپ کا بلاگ بہت اچھا ہے۔ مین اسٹریم بلاگنگ میں آنے کے لیے اپنا بلاگ مندرجہ ذیل دو ویب سائٹس پر رجسٹر کروائیں تاکہ اردو بلاگستان آپ کی تازہ ترین تحاریر سے با خبر رہ سکے۔http://www.urduweb.org/planet/http://www.urdutech.net/venus/

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here