آج 9 اگست ہے۔ یہ جاپان کا شہر ناگاساکی ہے جہاں 9 اگست 1945 کی صبح لوگ اپنے اپنے کاموں میں لگے ہیں اور بچے اسکولوں میں حصول علم میں مصروف ہیں۔ دن کے تقریبا 11:02 بجے اس پرسکون شہر کی فضائوں میں ایک امریکی طیارہ نمودار ہوا اور پھر چشم زدن میں شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔ اہل ناگا ساکی پر قیامت بپا ہوگئی۔ اس امریکی طیارے نے ناگاساکی پرایٹم بم برسا دیا۔ اس ایٹمی حملے کے نتیجے میں 74000 افراد ہلاک ہوگئے اور 75000 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ اس کے بعد کے کئی سالوں میں ایٹمی تابکاری کے نتیجے میں ہزارہا افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر ہلاک ہوئے۔ باگاساکی پر حملے سے دودن پہلے ہیروشیما بھی امریکی بربریت کا شکار ہوچکا تھا جہا ں اعدادشمار کے مطابق 140000 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ان اعداد شمارپر نظر ڈالنے کے بعد عقل و شعور سے بیگانہ فرد ہی امریکہ کو انسانی حقوق کا چمپئن قرار دے سکتا ہے۔ امریکہ کے ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے میں اب بھی اتنے ہتھیار موجود ہیں جن سے دنیا کو کئی بار برباد کیا جاسکتاہے۔ امریکہ کو تو تاریخ ہی ظلم، جبر، استبداد اور انسانیت کش واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ان گورے بدمعاشوں نے امریکہ کی بنیاد ہی دو کروڑ مقامی ریڈانڈین کی لاشوں پر رکھی ہے اور پھر ویت نام سے عراق، افغانستان میں لاکھوں افراد کا قتل عام اور اب پاکستان کے واقعات گواہ ہیں کہ انسانیت کا سب سے بڑا دشمن امریکہ ہے۔ امریکہ ہی سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کے حواری ہیں۔
1 comment:
اچہا کام کررھے ھیں ۔
Post a Comment