میاں طفیل محمد: ایک عہد ساز شخصیت - اعظم بلاگ

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Saturday, July 4, 2009

میاں طفیل محمد: ایک عہد ساز شخصیت

میاں طفیل محمد 26 جون کو انتقال کر گئے۔ آپ اپریل 1914 میں ہندوستان کی ریاست کپورتھلہ میں ایک کاشتکار کے گھر پیدا ہوئے۔ 1935 میں آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فزکس میں فرسٹ ڈویزن آنرز لی اور پھر والدین کے اصرار پر سائنس میں ماسٹرز کا ارادہ ترک کر کے لاء کالج میں داخلہ لیا اورقانون، شہادت اور لینڈلاز میں آنرز کے ساتھ ایل ایل بی بھی فرسٹ ڈویزن میں کیا۔ آپ ریاست کپور تھلہ کے پہلے مسلمان وکیل تھےاسلام کے لئے فطری تڑپ آپ کے دل میں موجود تھی، اسی زمانے میں مولانا مودودی کی کتابوں سے آشنائی ہوئی۔ سلطان پور لودھی کے ایک مذہبی جلسے میں ان کی ملاقات سید عطا اللہ شاہ بخاری سے ہوئی جو وہاں تقریر کرنے آئے تھےانھوں نے مشورہ دیا کہ "وکیل صاحب سچ پوچھو تو کرنے کا اصل کام وہی ہے جو سید کا لاہوری لعل کررہا ہے، ہمت ہے تو اس کے پاس چلے جائواور اس کے ساتھ مل کر کام کرو"۔ بس پھر کیا تھا وہ توجوان اپنا سب کچھ مولانا مودودی کی خدمت میں پیش کرنے چلا آیا۔ 26 اگست 1941 کو جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی گئی تومیاں طفیل محمد ان 75 افراد میں شامل تھے جنھوں نے اعلائے کلمۃ اللہ اور دین کو غالب کرنے کے لئے جدوجہد کرنے کا عزم کیا۔ میاں صاحب ایک بڑے عرصے تک جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل رہے اور پھر مولانا مودودی کے امارت سے استفعے کے بعد ارکان نے جماعت نے ان کو جماعت کا امیر چن لیا۔ وہ 15 سالوں تک جماعت اسلامی پاکستان کے امیر رہے لیکن اس مرد درویش کی ذات پر کرپشن کا کوئی داغ کبھی نہیں لگا۔ ان کے انتقال سے قوم اسلامی انقالاب کی تڑپ رکھنے والے ایک باکردار سیاستدان سے محروم ہوگئی۔
میاں طفیل محمد کے انتقال کے بعد ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں ان کی زندگی اور سیا سی کردار پر بحث و تبصرے جاری ہیں اور لوگ انھیں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں اور تنقید بھی۔ خاص کر سکیولر و لبرل انتہا پسند ان کے ضیاالحق کے دور میں ان کے اصولی موئقف کے خلاف دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں کہ ضیاالحق کے زمانے میں تعلیمی نصاب کمیٹی میں جماعت اسلامی کے افراد شامل ہوئےاور انہوں نے اسلامی نظریاتی نصاب تیار کرکے تعلیمی اداروں مین رائج کر دیا۔ اس سلسلے میں بی بی سی کا منافقانہ کردار ایک بار پھر عیاں ہوگیا ہے کہ یہ اپنے آپ کو ایک غیر جانبدار ادارہ کہتا ہے لیکن اسلام اور جماعت اسلامی کے خلاف گمراہ کن پرپگینڈا کرنے سے باز نہیں آتا۔ بی بی سی اردو کے سابق چیف محمد حنیف نے میاں صاحب کے بارے میں ایک طویل مضمون لکھا ہے جس میں میاں طفیل محمد اور جماعت اسلامی کے بارے میں نئی نسل کو انہیں پرانے ہٹکنڈوں سے گمراہ کرنے کی کوشش کی ہےجس کا جواب ان حضرات کو بیسیوں مواقعوں پر دیا جاچکا ہے لیکن انھیں دہرا کر شاید یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح یہ اسلام اور جماعت اسلامی کاراستہ روک سکتے ہیں۔ ان تمام لبرل انتہا پسندوں کی تان ضیاالحق پر ہی آکر ٹوٹتی ہے کیونکہ اس نے اسلام کا نام لیا تھا بھلے اپنے مفاد کے لئے ہی سہی۔ جماعت اسلامی کی طرف سے ضیا آمریت کی چند ماہ حمایت کا شور تو خوب بلند کرتے ہیں لیکن ذولفقار علی بھٹو اور ایوب خان کی جوڑی، ذولفقار علی بھٹو کی سول آمریت، یحیی خان اور پرویز مشرف کی آمریت کے بارے میں کہتے ہوئے ان کی زبان دکھتی ہے۔ بحرحال ضیا دور میں قومی نصاب کمیٹی میں جماعت کے افراد کی شمولیت میاں صاحب کی پیش بین صلاحیتوں کا مظہر ہے کہ جس کی وجہ سے گزشتہ دو عشروں سے جو نوجوان طبقہ ان تعلیمی اداروں سے نکلا ہے وہ بڑی پامردی کے ساتھ استعمار اور اس کے مقامی ایجنٹوں کو للکاررہا ہے۔ پرویز مشرف دور میں نصاب میں سے بہت کچھ نکال دینے کے باوجود اب بھی اتنا کچھ موجود ہے کہ ان روشن خیالوں کے سینوں میں سانپ لوٹتے ہی رہینگے۔

آخر مِیں لبرل اور سکیولر انتہا پسندوں سے یہ کہنا ہے کہ دوستو اسلام کی آغوش میں آجائو، اس ملک کا مقدر اسلام اور صرف اسلام ہے۔ اسلام اور عالم اسلام کے خلاف شازشیں بند کردو کیونکہ اسلام میں زندگی ہے، اسلام میں آزادی ہے، اسلام میں حریت کی نوید ہے، اسلام میں فتح کااعلان ہے، اسلام بیڑیاں کاٹنے والا، اسلام سب کی غلامی سے نکال کر صرف رب حقیقی کا غلام بنانے والا، اسلام اپنے مانے والوں کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے والا، گرے ہوئوں کو اٹھانے والا، گرتوں کو سہارا دینے والا، پست کو سربلند کرنے والا، ضعف کو قوت بخشنے والا، سرنگوں اور پسے ہوئوں کو سربلند اور سرفراز کرنے والا، بکھر ہوئوں کو یکجا کرنے والا، امت کے منتشر اجزا کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنانے والا اور سب کی غلامی طوق گلے سے نکال کر وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے اسی کا لطف دوبالا کرنے والا۔ اسلام سکہ رائج الوقت ہے، یہی سکہ چلے گا باقی سب کھوٹے سکے ہیں:
اسلام غالب آئیگا اسلام غالب آئیگا
اس ملک میں تم دیکھتا اسلام غالب آئیگا
اور پاک سے پاکیزہ تر اپنا وطن ہوجائے گا
پھر کفر کا ، الحاد کا سکہ نہ چلنے پائے گا
اللہ کے شیروں سے جو الجھے گا منہ کی کھائے گا
پیغمبر اسلام کا پرچم یہاں لہرائے گا
اسلام غالب آئیگا اسلام غالب آئیگا

No comments:

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here