پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں فضائیہ کے کردار کوسراہنے اور جوانوں کا حوصلہ بڑھانے کےلیے علامتی طور پر جنگ میں شرکت کے لیے جنگ زدہ علاقے پرایف سولہ طیارے کے ذریعے پرواز کی اور فضائیہ کے جوانوں سے خطاب بھی کیا۔
اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ:
مالاکنڈ ڈویژن میں جاری فوجی آپریشن کا مقصد گمراہ لوگوں کو راہ است پر لانا ہے۔
آرمی چیف نے بجا فرمایا کہ مالاکنڈ کے رہنے والے شاید گمراہ ہوگئے تھے اور ان کا مزاج درست کرنے کے لئےہی یہ آپریشن شروع کیاگیا جس کی وجہ سے 30 لاکھ سے زائد افراد دربدری کاعذاب جھیل رہے ہیں اور موسم کی سختیوں کو پرداشت کرنے کے ساتھ ساتھ خوراک کے حصول کے لیے قطاروں میں لگے اپنی عزت نفس کا جنازہ نکلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ اہلیان مالاکنڈ شاید اسلام سے اپنی والہانہ وابستگی کی قیمت چکا رہے ہیں۔ اس آپریشن کے نتیجے میں کوئی معروف شدت پسند تو نہیں مارا گیا لیکن ہماری بہادرافوج کی گولہ باری کے نتیجے میں عام شہری ضرور اس کا نشانہ بن رہے ہیں اور جو تمام تر روکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں وہ کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
جنرل کیانی نے کہا کہ:
ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں ہےکیونکہ ہم اپنے ملک کو اچھی طرح جانتے ہیں۔
جنرل صاحب نے بلکل صحیح فرمایا، دہشت گردی کےخلاف نام نہاد جنگ جو کہ درحقیقت اسلام کے خلاف جنگ ہے جس میں اب تک عراق، افغانستان اور پاکستان میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ہے دراصل ہماری اپنی جنگ ہے۔ ہم بہت تندہی کے ساتھ ان مسلمانوں کے خلاف اپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں جو امریکہ کو للکار رہے ہیں یا جن کی اسلام سے وابستگی امریکا کے لئے خطرے کا پیغام ہے۔
ویسے بھی اپنے لوگوں سے جنگ کا ہمارا بہت وسیع تجربہ ہے چاہے وہ مشرقی پاکستان میں ہونے والا آپریشن سرچ لائٹ ہوجس کے نتیجے میں پاکستان اپنے مشرقی بازو سے محروم ہوا یا بلوچستان میں بلوچوں کے خلاف آپریشن یا کراچی میں آپریشن کلین اپ کہ جس میں ایم کیو ایم کے مرکز90 پر فوج کے چھاپے کے دوران جناح پور کا نقشہ پرآمد کیا گیااور اس پر ملک توڑنے اور جناح پور بنانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا گیا (اجکل وہی ایم کیو ایم فوج کی حمایت میں قومی پرچم لہرارہی ہے۔) یا صوبہ سرحد کے شمال میں جاری آپریشن، فوج اپنی قوم کو فتح کرنے میں ہمیشہ کامیاب رہی ہے، ناکامی تو صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حصے میں آئی ہے۔
جنرل کیانی نے مزید فرمایا کہ:
بیت اللہ محسود اور مولانا فضل اللہ دونوں دین کے عالم نہیں ہیں اور قوم ان کے کردار کو جانتی ہے اور نام کے ساتھ مولانا لگانے سے کوئی عالم دین نہیں بن جاتا۔ ہم سب مسلمان ہیں اور کون برا ہے کون اچھا ہے یہ فیصلہ اللہ تعالٰی کریں گے۔
جنرل صاحب نے بلکل بجا فرمایا کہ یہ دونوں یقینا عالم دین نہیں ہونگے اور اگر کوئی عالم دین ہوبھی تو اسے لوگوں کے گلے کاٹنے اور معصوم لوگوں کو بم حملوں کا نشانہ بنانے کا اختیار نہیں دیاجاسکتا اور یہ دونوں یقینا ملک دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں لیکن کیا جنرل صاحب نے کبھی یہ سوجا کے اس طرح آپریشن کے نتیجے میں وہ مزید کتنے شدت پسندوں کو جم دے رہے ہیں۔ جن کے ماں باپ یا دیگر عزیزواقارب فوج کا نشانہ بنے ہیں ان کے جذبات پاکستان اور پاکستانی فوج کے بارے میں کیا ہونگے۔ کیا ملک دشمن عناصر ان کو آسانی سے اپنے مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرسکتے؟
جنرل صاحب فوج کا مورال ضرور بڑھائیں لیکن کیا آپ نے کبھی سوات اور مالاکنڈ کے متاثرین کے بارے میں بھی سوچا ہے کہ وہ کس حال میں ہیں اورشدید گرم موسم میں پتلے چادروں سے بنے خیموں میںکس طرح زندگی گذار رہے ہیں۔ مردحضرات تو گرمی کی شددت سے بچنے کے لیے کسی درخت کے سائے تلے پناہ لے سکتے ہیں لیکن پردے دار خواتین کیا کریں۔ جنرل صاحب یہ اپریشن مذید کتنے مہینے جاری رہےگا؟ آپ نے کہا کہ ہمیں بیرونی مشوروں کی ضرورت نہیں ہے لیکن آپ امریکی ایلچی ہالبروک کے احکامات کو ماننے سے کب انکار کریں گے؟
Post Top Ad
Responsive Ads Here
Tuesday, June 16, 2009
Tags
# مضامین
Share This
About محمد وقاراعظم
مضامین
Labels:
مضامین
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Post Bottom Ad
Responsive Ads Here
Author Details
Templatesyard is a blogger resources site is a provider of high quality blogger template with premium looking layout and robust design. The main mission of templatesyard is to provide the best quality blogger templates which are professionally designed and perfectlly seo optimized to deliver best result for your blog.
1 comment:
na KHUDA hi mila, na wisaal-e-sanam
na Idher k rahe, na udher k rahe
dost ye hai hamari ijtemaeii sorat-e-haal, sb apni apni uraan bhrrahe hain.. KHUDA khair kare..AAMEEN!
Post a Comment