پنجاب 1984ء - اعظم بلاگ

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Monday, November 10, 2014

پنجاب 1984ء


جون 1984 - 86ء تک بھارتی پنجاب کے حالات و واقعات پر مبنی ایک پنجابی فلم ہے۔ فلم کا آغاز سکھوں کے مقدس مقام "ہرمندر صاحب کمپلیکس (گولنڈن ٹمپل)" اور اسکے اطرف بھارتی فوج کے کیئے گئے "آپریشن بلیو اسٹار" سے ہوتا ہے جس کا مقصد سکھ جنگجوؤں سے علاقے کو پاک کرنا تھا جن کی قیادت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالا اور جنرل شاہ بیگ سنگھ (موصوف پر مشرقی میں مکتی باہنی کی تربیت کا الزام ہے) کررہے تھے۔ جو سب اس آپریشن میں مارے گئے۔ جگجوؤں کا مقصد "آنند پور قرارداد" پر عملدرآمد تھا جس میں سکھوں کی ہندوؤں سے الگ تشخص، اور چندی گڑھ کی پنجاب کو حوالگی وغیرہ اور پنجاب کی خودمختار حیثیت کے حوالے سے بھی نکات شامل تھے۔ جو کہ بعد میں ایک آزاد ریاست "خالصتان" کے لیے جدوجہد کی بنیاد بنے۔

فلم کی کہانی ایک ایسی خاتون کے گرد گھومتی ہے جس کا شوہر گولڈن ٹمپل میں ہونے والے آپریشن کے دوران مارا گیا جبکہ وہ وہاں عبادت کے غرض سے گیا تھا۔ بعد میں انکے گاؤں کے ہی ایک فرد نے مقامی پولیس سے ساز باز کرکے اس کی زمین ہتھیانے کے لیے اسکے بیٹے کو بھی جعلی پولیس مقابلے میں راستے سے ہٹانے کی کوشش کی۔

آپریشن بلیو اسٹار کے کچھ ماہ بعد ہی وزیراعظم اندراگاندھی کی اپنے سکھ محافظوں کے ہاتھوں قتل نے تو جیسے سارے ہندوستان میں سکھوں کے خلاف نفرت کو شدید تر کردیا تھا اور ملک بھر میں خاص کر دہلی میں سکھوں نے ایک منظم قتل عام کا مزہ چکھا جو تقسیم ہند کے وقت مسلمانوں کو سبق سکھانے میں سکھوں کا خاصہ رہا تھا (گو کہ بعض تاریخ دان دونوں طرف کے افراد پر قتل عام کا الزام لگاتے ہیں)۔

اس وقت کے حالات میں جعلی پولیس مقابلے، جبری گمشدگی، بم دھماکے، غیرمقامی و نسلی تعصب کی بنیاد پر شناخت کرکے قتل، اغوا، ڈکیتیاں، سیاسی رہنماؤں کی مفادپرستی و چالاکیاں یہ سب وہی پرانے حربے ہیں جو ہم آج بھی اپنے ہاں دیکھ سکتے ہیں۔ وزیرستان سے کراچی و بلوچستان تک۔

فلم میں واضح طور پر سکھوں کی تحریک میں پاکستان کے ملوث ہونے کا ذکر تو نہیں کیا گیا لیکن سرحد پار جنگجوؤں کو تربیت کے لیے بھیجے جانے کا ذکر ضرور ہے۔ ;)

1984 سے 86ء تک پنجاب میں برپا بغاوت کے تناظر میں حقائق سے پردہ اٹھاتی پنجابی زبان میں ایک اچھی فلم ہے۔

No comments:

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here